A political party that wants to play an important role in the development and construction of Pakistan along with the rights of the Meo Nation.

افغان طالبان اور پاکستان تصادم کی طرف

افغان طالبان اور پاکستان تصادم کی طرف کیوں جارہے ہیں؟یہ کوئی اچانک ہونیوالا واقعہ نہیں ہے بلکہ اسکے پیچھے متعددحکومتوں کی حماقتوں کا عمل دخل ہے۔سلیم صافی

0 63

افغان طالبان اور پاکستان تصادم کی طرف

افغان طالبان اور پاکستان تصادم کی طرف کیوں جارہے ہیں اسکے پیچھے ماضی کی منافقت موجود ہے۔اب اگر اس کے بعد امریکہ یا کرزئی حکومت پاکستان کے مفادات کا خیال نہیں رکھ رہی تھی۔ تو ہمارے جرنیلوں میں یہ ہمت ہونی چاہئے تھی کہ وہ امریکی اتحاد سے نکل جاتےاورافغان طالبان اور پاکستان تصادم کی طرف لیجانیکا سبب نہ بنتے لیکن چونکہ ایسی جرات نہ کر سکے اس لئے در پردہ دوبارہ افغان طالبان کو سپورٹ کرنا شروع کیا۔ ایک طرف امریکہ کے اتحادی تھے۔ اس کے بدلے میں اس سےڈالر بھی لے رہے تھے۔

مشرف حکومت کی حماقتیں:

افغان طالبان اور پاکستان تصادم کی طرف جارہے ہیں تواسکے پیچھے مشرف حکومت کی حماقتوں کا عمل دخل ہے۔اس دور میں امریکہ کو زمینی راستہ بھی دے رکھا تھا۔ ڈرون کے اڈے بھی دے رکھے تھے۔ ملا عبدالسلام ضعیف اور ڈاکٹر غیرت بھیر کو گرفتار کر کے امریکہ کے حوالے بھی کیا۔ ملا عبیداللہ اخوند اور ملا برادر جیسے طالبان کے اہم رہنمائوں کو امریکی خوشنودی کیلئے گرفتار بھی کیا لیکن دوسری طرف طالبان کی پاکستان کے سرحدی علاقوں میں سرگرمیوں سے آنکھ بند رکھی جس سے وہاں ٹی ٹی پی کو پنپنے کا موقع ملا۔

افغان طالبان اورپاکستان تصادم کی طرف

حکومت نے ایم ایم اے اورعمران خان کو میدان میں اتارا

افغان طالبان اورپاکستان تصادم کی طرف ہمارامنافقانہ رویہ ہے۔  طالبان کے حق میں اور امریکہ کے خلاف یا پھر ڈرون حملوں کے خلاف تحریکیں چلا رہے تھے۔ میڈیا پر دانشوروں اور دفاعی تجزیہ کاروں کو یہ ہدایت تھی کہ وہ افغان طالبان کو اچھا اور پاکستانی طالبان کو برا کہیں،۔ امریکہ ہم پر ڈبل گیم کا الزام لگاتا رہا لیکن ہم نہ سدھرے۔ پھرحامد کرزئی اوراشرف غنی نے کہاکہ ہمارے دشمنوں یعنی طالبان کو پناہ دینے سے باز آجائو۔

افغان طالبان اور پاکستان کے درمیان تصادم

 

  مورخ یہ لکھے گا کہ ایک مرتبہ پاکستان آرمی نے

افغان طالبان اور پاکستان تصادم کی طرف کی وجوہات اس پیراگراف میں ہم پڑھ لیں گے۔لیکن ہم اپنی ہزاروں لاشیں اٹھانے کے باوجود باز نہ آئے۔ ایک مرحوم جرنیل صاحب ٹی وی پر   آکریہاں تک کہتے رہے کہ مورخ لکھےگاکہ ایک مرتبہ پاکستان آرمی نے امریکہ کے ہتھیاروں سے سوویت یونین کو شکست دی اور دوسری مرتبہ پاکستان آرمی نے امریکی ہتھیاروں سے امریکہ کو شکست دی۔امریکہ نے پاکستان کو لالچ بھی دیا اور دباؤ بھی ڈالا لیکن جب ہر حربہ ناکام ہوا اور طالبان کی مزاحمت کم ہونے کے بجائے بڑھتی رہی۔

افغان طالبان اور پاکستان تصادم کی طرف

امریکہ افغانستان سے فرارکیوں ہوا؟

۔ امریکہ نے قطر معاہدے کے تحت افغانستان کو دوبارہ طالبان کے حوالے کیا۔ سابق امریکی نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر جان بولٹن نے اپنی کتاب میں لکھا  کہ جب پینٹاگان  نے صدر ٹرمپ کو بتایا کہ ہمارے انخلا سے وہاں پر القاعدہ، ٹی ٹی پی اور داعش جیسی تنظیمیں مضبوط ہو سکتی ہیں مگر وہ امریکہ تک پہنچ کر دوبارہ نائن الیون جیسی کارروائی نہیں کر سکیں گے تو  ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو پھر میں کیوں اپنے فوجی مروائوں اور کیوں اپنے لوگوں کا پیسہ خرچ کروں۔

امریکہ افغانستان سے بھاگتے ہوئے

 

افغان طالبان اور پاکستان تصادم کی طرف حل کیلئے ملاقات۔

ہماری ماضی کی امریکہ حضورکی غلامی اور آقاکوخوش کرنے کے دوران کی گئی منافقانہ حرکتوں کی وجہ سے جومشکل اس وقت پیش آرہی ہے ۔اسکا صرف اورصرف یہی حل ہےکہ پاکستان بڑے بھائی اور مسلم ہمسایہ ملک کے طورپراپنی ہرطرح کی ذمہ داری نبھائےتاکہ افغان طالبان اورپاکستان کے مابین بڑھنے والاتصادم ختم ہوسکے اور یہ پاکستان ہی کے زیادہ فائدے کیلئے ہے۔

افغان طالبان اور پاکستان تصادم کی طرف کی تیاری

ٹی ٹی پی کاہرامیرافغان طالبان کامرید ہوتاہے۔

پاکستان کی طرف سے ماضی میں کی گئیں منافقانہ حرکتیں اورافغان طالبان اور پاکستان تصادم کی طرف تماشا یہ ہے کہ افغان طالبان کی فتح جو ٹی ٹی پی کی فتح بھی تھی ۔ ٹی ٹی پی کے ہر امیر نے افغان طالبان کے امیر کی بیعت کر رکھی ہوتی ہے اور یہ کہ افغان طالبان کیلئے نیٹو فورسز کے خلاف پہلے خود کش حملے بھی افغان طالبان نے نہیں بلکہ محسود طالبان نے کئے تھے۔اب پاکستان کوسوچنا ہوگاکہ وہ بھی اسلامی نظام کے تحت ایک آزادملک ہوسکتاہے۔

 

افغان طالبان اپنے امیرکی بیعت کرتے

 

طالبان نے امریکی غلامی کی زنجیریں توڑدیں۔

افغان طالبان اور پاکستان تصادم کی طرف کوروکنے کیلئےسابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ افغانوں نے غلامی کی زنجیریں توڑ دیں۔ دفاعی تجزیہ کار اور ریٹائرڈ جرنیل  خوشی سے پھولے نہیں سما رہے تھے۔  وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے صحافیوں کو لے جانے اور وہاں جشن منانے کیلئے  جہاز تیار کیا لیکن پھر کسی حکمت کے تحت وہ جہاز نہیں بھیجا گیا۔ ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید نے کابل کے سیرینا ہوٹل میں  امارات اسلامی سے کہا کہ وہ ٹی ٹی پی کو ان کے ساتھ بٹھائے۔

طالبان نے امریکہ کہ غلامی کی زنجیریں توڑدیں، وزیراعظم عمران خان

 

اب نئی عسکری قیادت ٹی ٹی پی سے بات نہیں کرنا چاہتی۔

اور اس کا مطالبہ ہے کہ افغان طالبان، ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کریں لیکن افغان طالبان ایسا کرنے کی بجائے مشورہ دے رہے ہیں کہ پاکستان ان سے مذاکرات کرے۔ دوسری طرف ٹی ٹی پی نے اپنی کارروائیاں بڑھا دی ہیں اور پاکستانی پالیسی سازوں کی رائے ہے کہ اس میں انہیں امارات اسلامی کی مکمل سپورٹ حاصل ہے، جس کا مقصد پاکستان کو اپنی ٹرمز پر لانا ہے۔

اور میرے منہ میں خاک::: اگر یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہا تو

یہ تنائو کسی بھی وقت تصادم کی شکل اختیار کرسکتا ہے۔ میری اطلاع کے مطابق دونوں فریق ایک دوسرے کے خلاف سخت اقدامات کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ اللہ کرے دونوں فریق ایک دوسرے کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھانے کی بجائے ایک دوسرے کی مجبوریوں کو مدنظر رکھ کر پرامن حل نکال لیں (جس کا بظاہر امکان کم ہونے لگا ہے)

 

جرنیلوں،مذہبی وسیاسی رہنماؤں کی ذمہ داری

لیکن کیا یہ اب ان جرنیلوں، مذہبی و سیاسی رہنمائوں، طالبان کے حامی دانشوروں کا اخلاقی فرض نہیں کہ وہ جاکر افغان طالبان اور پاکستان کے مابین قضیے کو سلجھائیں یا پھر اپنی ماضی کی پالیسیوں اور تجزیوں پر قوم سے معافی مانگیں۔پاکستان کی جانب سے طالبان کو قبو

افغان طالبان اور پاکستان تصادم کی طرف ل میں ایک عجلت نظر آ رہی ہے جس کی وجہ بتاتے ہوئے صحافی اور افغان امور کے ماہر سلیم صافی نے بتایا کہ ’اس وقت افغانستان میں جو ہوگا اس کا زیادہ بوجھ پاکستان کو اٹھانا پڑے گا۔

اب جوکچھ بھی افغانستان میں اسکازیادہ بوجھ پاکستان کواُٹھاناہوگا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’اس بات کا اندازہ آپ جمعے کے لیکچر کے دوران افغان طالبان کی ان پر دباؤ نہ ڈالنے والی بات سے بھی لگا سکتے ہیں۔ اور ایسا وہ پہلی بار نہیں کہہ رہے ہیں بلکہ کہتے آ رہےہیں۔لیکن پاکستان کے حکمران ہیں کہ انکے کان پر جوں تک بھی نہیں رینگتی چاہے کچھ بھی ہوجائے۔

پاکستان کواپنی پہلی روش چھوڑکرافغان طالبان سے اچھے تعلق قائم کرنا چاہیئیں۔

آل پاکستان میواتحادکے چیئرمین عابدحمیدخاں میونےافغان طالبان اور پاکستان تصادم کی طرف بڑھتی ہوئی صورتحال پراپنے تجزیے میں کہاکہ پاکستان کواپنے مسلم ہمسایہ ملک سے بناکررکھنی چاہیے۔ورنہ ہندوستان کوایک مضبوط موقع میسرآسکتاہے جوآج سے پہلے کبھی بھی ہندوستان کو نہیں ملا۔موجودہ عسکری وغیرعسکری طاقتوں کو مشرف دورحکومت کی حماقتوں سے توبہ کرکے ایک مضبوط اسلامی اتحادکی بنیاد رکھنا ہوگی۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

%d bloggers like this:
Verified by MonsterInsights