A political party that wants to play an important role in the development and construction of Pakistan along with the rights of the Meo Nation.

اعجازخاں میوکا تعارف

اعجازخاں میوکاتعارف علم وتعلیم کی دنیامیں کسی تعارف کا محتاج نہیں

0 87

اعجازخاں میوکا تعارف

 

اعجاز خاں میوکاتعارف تووہ کسی تعارف کے محتاج نہیں ۔ آپ علمی و ادبی حلقوں میں ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں ۔ کالم نگار ،ادیب اور نثر نگار اعجاز خاں میو گولڈ میڈلسٹ کا تعلق سیالکوٹ کے مشہور قصبہ سیہووال سے ہے ۔ آپ کے قلم کے ذریعے بے شمار کالم مختلف اخبارات میں شائع ہو کر قارئین تک پہنچ چکے ہیں ۔آپ محکمہ تعلیم میں بطور سائنس ٹیچر خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔

آپکومرے کالج سیالکوٹ سے تعلیم حاصل کرنیکا کااعزاز

اعجازخاں میوکاتعارف ایک ایساتعارف ہے  جسکی وجہ سے بہت سے ادارے  متعارف ہوئے ہیں۔آپ کو ایجوکیشن دیپارٹمنٹ سے بیسٹ ٹیچر کا انعام اور شاعر مشرق علامہ ڈاکٹرمحمد اقبال رحمۃ اللہ علیہ کی مادر علمی مرے کالج سیالکوٹ سے تعلیم حاصل کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

اعجازخاں میوکاتعارف

 

جن اداروں نے آپکواعزازات سے نوازا

اعجازخاں میوکاتعارف کسی تعارف کامحتاج نہیں ۔آپ اب تک پاکستان کے مختلف اداروں سے بیسٹ رائٹر ،حسن کارکردگی، پاکستان ڈائمنڈ جوبلی،فروغ ادب ، علامہ اقبال،سیرت رسول ﷺ اورقابل فخر مصنف اسلامی کتب سمیت بیسیوں ادبی ،صحافتی و تعلیمی ایوارڈ حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ بزم شمسی پاکستان سے رقص قلم گولڈ میڈل اور ادارہ کار خیر گوجرانوالہ سے گولڈ میڈل اور نقد انعام بھی حاصل کر چکے ہیں ۔

اعجازخاں میوکاتعارف

 

اعجازخاں میوکی چھ کتب

اب تک اعجاز خاں میو کی چھ کتب ہی اعجازخاں میوکاتعارف سمجھی جارہی ہیں جن میں عاشقِ رسول حضرت ابو بکر صدیق ؄، مرادِ رسول سیدنا عمر فاروق ؄ ، دامادِ رسول سیدنا عثمان بن عفان؄، برادر رسول سیدنا علی المرتضیٰ ؄،عرب سے عجم تک اور عرش سے فرش تک منصہ شہود پر آچکی ہیں ۔جو اپنی ضخامت ، انداز نگارش اور صحت واقعات کے حوالے سے حلقہ خاص و عام میں خاصی مقبول ہیں ۔ جن سے ایسا لگتا ہے مصنف کہنہ مشق لکھاری ہی نہیں بلکہ صحابہ کرام؇ کی محبت سے لبریز دل بھی اپنے سینے میں رکھتا ہے ۔

اعجازخاں میوکاتعارف

 

اسلامی ریاست کی راہنمائی کے لئے روشنی

ان کی نظر اسلامی روداد کے نشیب و فراز پر بھی خوب ہے ۔
اعجاز خاں میوکاتعارف  ادبی دنیا میں کسی بھی  تعارف کا محتاج نہیں ہیں ۔ انہوں نے اپنی ان کتب میں خلفائے راشدین کی زندگی کی تفصیلات کو اس انداز میں بیان کیا ہے کہ جس سے اہل ایمان لوگوں کی نہ صرف روح تازہ ہو جاتی ہے بلکہ ان کی یہ کتابیں اسلامی ریاست کی راہنمائی کے لئے روشنی کا مینار ہیں ۔

اعجازخاں میوکاتعارف

 

اعجازخاں میومستند معلومات کا ذخیرہ

 

اعجاز خاں میوکاتعارف جہاں کسی تعارف کامحتاج نہیں وہیں وہ عزت و احترام کے مستحق بھی ہیں ۔انہوں نے نثر نگاری میں طنزو مزاح ،سنجیدہ مضمون نگاری کو چھوڑ کر اسلامی موضوعات کا چنائو کرکے معاشرہ کی اصلاح کا بیڑہ اٹھایا ہے ۔ان کی کتابیں نہ صرف ان طالب علموں کے لئے جو ایم فل ،پی ایچ ڈی اسلامیات کی تعلیم حاصل کررہے ہیں ،کے لئے مستند معلومات کا ذخیرہ ہیں بلکہ عام لوگوں کے لئے بھی قیمتی اثاثہ ہیں ۔

اعجازخاں میوکاتعارف

 

مذہب سے لگائو عاشق رسول ﷺ ہونے کی نشانی

 

اعجازخاں میوکاتعارف مذہب سے گہرالگاؤکی دلیل بھی ہے۔جن سے ان کو ان خلفائے راشدین کی زندگی ،طرز حکمرانی ،اسلامی کارہائے نمایاں ، اسلامی ریاست کی خصوصیات اور حضور پاک ﷺ کی عملی زندگی کی عکاسی نظر آتی ہے ۔
اعجاز خاں میو شعبہ تعلیم سے وابستہ ہیں ۔ان کا مذہب سے لگائو عاشق رسول ﷺ ہونے کی نشانی ہے ۔ دوسرے اوصاف کی نسبت مذہب پر لکھنا مشکل کام ہے لیکن مصنف نے اسلام پر مدلل اور مستند حوالہ جات کے ساتھ جو اسلامی کتب تالیف کی ہیں یہ ان کی ذہنی صلاحیتوں اور مذہب سے خصوصی لگائو کا نتیجہ ہے ۔

اعجازخاں میوکاتعارف

 

موجودہ حکمرانوں کیلئے روشنی

 

اتنی ضخیم کتابوں کو مرتب کرنا مشکل اور کھٹن کام ہی نہیں ہےبلکہ اعجازخاں میوکے تعارف کوچارچاندلگانے کے مترادف ہے ۔لیکن موصوف نے اسلامی کتب لکھ کر نہ صرف معاشرے کی راہنمائی کی ہے بلکہ پاکستان جیسے اسلامی ملک جس کو موجودہ حکمران مدینہ ریاست کا تصور دے کر عملی اقدامات میں مصروف ہیں ان کے لئے یہ کتاب ایک مکمل راہنمائی فراہم کرتی ہے ۔ حضور ﷺ اور خلفائے راشدین ؇ کی زندگی ہمارے لئے مشعلِ راہ ہے ۔

 

تجزیاتی انداز میں دیکھا جائے تو

 

اگر عالمی تناظر میں دیکھا جائے تو جہاں غیر مسلموں کی منفی پالیسیوں کے سبب اسلام خطرے میں ہے ۔ ایسے عالمی حالات میں مؤلف کی کتب دنیا کی اسلامی ریاستوں کے لئے آب ِ حیات ہیں ۔
اگر اعجاز خاں میو کی کتب کو تجزیاتی انداز میں دیکھا جائے تو ان میں خلفائے راشدین ؇ کی زندگی کا ہر پہلو نظر آتا ہے اور نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کا عملی نمونہ اور اس کے متعلق معلومات بھی فراہم کی گئی ہیں ۔

 

اگر مصنف کی کتابوں کو دیکھا

تویہ بات اظہرمن الشمس ہوجائے گی کہ یہ جملہ کوئی روائیتی ہی نہیں بلکہ انکے تعارف پرصادق آتاہے کہ اعجازخاں میوکسی تعارف کے محتاج نہیں ۔نیز ان کی کتابوں میں معاشرتی ،سیاسی،سماجی اور ریاستی پہلوئوں کو اچھوتے انداز میں پیش کیا گیا ہے ۔ چونکہ خلفائے راشدین ؇ نے اپنے اپنے عہد حکومت میں نبی کریم ﷺ کی زندگی کو نمونہ بنا کر حالات کے مطابق ریاستی نظام میں مثبت اصلاحات بھی نافذ کیں ۔ اگر مصنف کی کتابوں کو دیکھا جائے تو قابل ذکر بات یہ ہے کہ خلفائے راشدین ؇ کے عہد کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ نایا ب قسم کی معلومات بھی فراہم کی گئی ہیں ۔

 

مصنف کی کتابوں کی موجودہ حکومت تک رسائی

میری یہ رائے ہے کہ ان کتابوں کو موجودہ حکومت تک رسائی دینی چاہئے تاکہ وہ مدینہ کی ریاست کے تصور کو سمجھ سکیں۔پاکستان ایک اسلامی نظریہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا ہے ،ایسے اسلامی ملک میں اسلامی نثر نگاروں کی قدر ہونی چاہئے ۔ ایک اسلامی معاشرے میں پائی جانے والی خرابیوں کو دور کرنے کے لئے ایسی کتابوںکی معاشرے کو اشد ضرورت ہے اور یہ ضرورت مصنف نے پوری کردی ہے ۔

 

اب معاشرہ کی ذمہ داری:

بنتی ہے کہ وہ اعجاز خاں میو کی کتابوں سے کس حد تک استفادہ کر کے انفرادی طور پر اپنی اصلاح کرنے کے قابل ہوتے ہیں ۔ اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو ہماری ہر میدان میں راہنمائی کرتا ہے ۔اب وقت آگیا ہے کہ دنیا بھر میں اسلامی ممالک متحد ہو کرغیر اسلامی قوتوں کا خاتمہ کردیں ۔ ایسے عالمی حالات میں ’’ خلفائے رشدین ‘‘ کی زندگی اور تعلیمات ہمارے لئے روشنی کا مینار ہیں ۔

 

اعجازخاں میو نے جس کام کا بیڑا اُٹھایا ہے وہ کام ہر انسان یا ہر لکھاری کے بس کا ہرگز نہیں۔ ایسے معتبر کاموں کے لیے شخصیات کا انتخاب کہیںاور ہوتا ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ قدرت نے اس کارِ خاص کے لیے اعجاز خاںمیو کو چُنا اور پھر ان کے قلم کو طاقت اور ذہن کوایسی وُسعت سے نوازہ ہے کہ اس قدر محنت طلب تحقیقی کام انہوں نے بہ طریقِ احسن سر انجام دیا ہے اور ان کی ہر تالیف خزینہ ء علم و دانش دکھائی دیتی ہے ۔

 

ا عجازخاں میوکے دل میںخلفائے راشدین ؇کی محبت عقیدت اور جذبہء ایمانی کا ہونااس لیے واضح ہے کہ اس کے بنا یہ کام ناممکن ہے۔ برسوں کی عرق ریزی اوربے شمار کتب کا مطالعہ کسی بھی تحقیقی کام کو سر انجام دینے کے لیے بہت ضروری ہے اور اعجاز میو کی کتب اس بات کی واضح دلیل ہیں۔وہ ایک سنجیدہ اور باعمل شخصیت کے مالک نظر آتے ہیں۔ وہ ایک پکے اور سچے مسلمان دکھائی دیتے ہیں اور صحابہ کرام ؇ کی عقیدت گویا ان کے ایمان کا حصہ ہے۔

 

اعجازخاں میو کی ہر تالیف سیرتِ خلفائے راشدہ سے متعلق ایک طرح کی انسائیکلو پیڈیا ہے جس میں تمام تر معلومات موجود ہیں۔ انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ اس قدر بیش قیمت تالیفات کے مؤلف ہیں۔ مؤلف جو ایک معلم ہونے کے ناطے پہلے ہی اپنے حلقہ احباب میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ میری دعا ہے کہ تالیفات کا یہ کام نہ صرف دنیا میں انہیں معتبر بنائے، ان کی عزت و احترام میں اضافہ کا باعث بنے بلکہ اس کی بدولت آخرت میں بھی ان کو نمایاں کامیابی سے ہمکنار کرے۔

 

ان کی تالیفات کو مقبولیت حاصل ہو اور اللہ تعالیٰ انہیں مزید لکھنے کی ہمت و طاقت عطا کرے۔ آمین!اعجاز خاں میو ایک منجھے ہو ئے کالم نگار بھی ہیں ۔ ان کے کالم بالکل مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں۔ان کے اسلامی موضوعات میں انوکھا پن اور جدّت کی چاشنی بھی نظر آتی ہے۔ ان کی تحاریر پڑھنے سے جذبہ ایمانی کو تقویت ملتی ہے۔ عام قاری کو دین سے متعلق معلومات حاصل ہوتی ہیں اور ان کے علم میں اضافہ ہوتا ہے۔اعجاز خاںمیو وسیع مطالعہ اور تحقیق کے دلدادہ ہیں۔

 

ان کی تحاریر میں حوالہ جات کی موجودگی ان کی تحریروں کو معتبر بناتی ہے۔ان کے کالم دینی معلومات سے بھرپور ہوتے ہیں جو اصلاح معاشرہ کی دانستہ کوشش ہے۔ان کے کالم پڑھ کر قاری کے علم میں اضافہ ہوتا ہے، ذہن کو وسعت ملتی ہے اور برائی سے بچنے اور نیک عمل کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔اللہ کرے !اعجاز خاں میو اسی طرح کی پرمغز تحاریر لکھتے رہیں اور ہم ان سے مستفید ہوتے رہیں۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

%d bloggers like this:
Verified by MonsterInsights