A political party that wants to play an important role in the development and construction of Pakistan along with the rights of the Meo Nation.

معمولی درزی اور بے وقتی اذان 

0 99

معمولی درزی اور بے وقتی اذان 

 

معمولی درزی اور بے وقتی اذان خلیفہ ہارون الرشید کی نسل سے خلیفہ المعتضد جس کا اصل نام احمد بن الامیر تھا جبکہ ابو العباس المعتضد باللہ اس کی کنیت تھی کے زمانے میں نمودارہوا۔ یہ خلیفہ دو سو بیالیس یا دو سوتینتالیس میں پید ا ہوئے۔ان کی خلافت کا آغاز بروز سوموار۱۹ رجب ۲۷۹ ہجری میں ہوا ۔ انہوں خلافت سنبھالنے کے بعد امور سلطنت کو از سر نو درست کیا ۔ یہ بہت بہادر اور نڈر تھے۔ دانائی ،دلیری ،دور اندیشی اور سوجھ سمجھ کے اعتبار سے قریش کے نامور انسانوں میں سے تھے ۔

معمولی درزی اور بے وقتی اذان

تاجرکامال ایک بڑے حاکم کے پاس ۔

معمولی درزی اور بے وقتی اذان کے سلسلے میں تاجر کہتا ہے کہ میراکسی بڑے حاکم کے پاس بہت سا مال تھا اور وہ مجھے دینے میں ٹال مٹول کرتا رہتا تھا ۔حق دینا نہیں چاہتا تھا۔ جتنا ہی میں اس سے اپناحق مانگتا اسی قدر وہ مجھے اپنے پاس پہنچنے سے بھی روکنے کی کوشش کرتا رہتا اور اپنے ملازمین کوحکم دیا کہ وہ مجھے ہر ممکن طریقوںسے ستاتے رہیں ۔ مجبور ہو کر وزیر سے میں نے اس کی شکایت کی تو اس سے بھی کوئی فائدہ نہ ہوا۔

معمولی درزی اور بے وقتی اذان 

 

لال مسجد کا امام

معمولی درزی اور بے وقتی اذان کامعاملہ قریب آیا،پھر اعلیٰ حکام کے پاس بھی جا کر شکایت کی لیکن انہوں نے بھی مجھے مطمئن نہیں کیا ۔ آہستہ آہستہ اس کا انکار زیادہ ہوتارہا اور میری مخالفت زیادہ سے زیادہ کرنے لگا ۔ اس لیے میں اپنے حق کی وصولی سے تقریباً مایوس ہو گیا اور میں بے چین ہوکر رہ گیا۔میں اس حالت میں سوچ رہاتھاکہ کس کے ہاں فریادی بنوں۔ اچا نک ایک شخص نے مجھ سے کہاکہ تم فلاں درزی کے پاس کیوں نہیں جاتے وہ لال مسجد کا امام بھی ہے۔

 

معمولی درزی اور بے وقتی اذان 

لال مسجدکاامام درزی

معمولی درزی اور بے وقتی اذان کامرحلہ قریب آیااورمیں نے کہا اتنے بڑے ظالم کے مقابلہ میں معمولی درزی؟۔ اس شخص نے کہا جن لوگوں کے پاس تم گئے، وہ چھوٹے ہوں یا بڑ ے ان سب کے مقابلہ میں یہی شخص اس کے لیے ہیبت ناک ہے ۔ تم اس کے پاس ضرور جاؤ ۔  تم خوش ہو جاؤ گے ۔ یہ سن کر انتہائی لاپرواہی کے ساتھ میں درزی کے پاس چلا گیا۔ وہاں پہنچ کر  اسے اپنا پورا واقعہ بالتفصیل بیان کر دیا۔وہ سنتے ہی کھڑا ہو گیا اور مجھے اپنے ساتھ لے چلا ۔

 

معمولی درزی اور بے وقتی اذان 

 

 

حق ادا کر دو ورنہ میں اذان دوں گا

معمولی درزی اور بے وقتی اذان کاوقت ہوگیاتووہاں پہنچ کر جیسے ہی اس ظالم کی نگاہ پڑی تواس ظالم نے میری پوری رقم  فور ا ً ادا کر دی حالانکہ میرے بارے میں اس د رزی نے کوئی بات نہیں کی تھی ۔ صرف اتنا کہا تھا کہ اس شخص کا حق ادا کر دو ورنہ میں اذان دوں گا ۔ا تنا سنتے ہی اس ظالم کا چہرہ متغیر ہو گیا اور میرا حق ادا کر دیا ۔

 

 

 

۔ واپسی پرمیں نے خوش ہو کرلال مسجدکے امام درزی کوکچھ پیش کیاتو اس نے ٹھکرادیا۔ اور کہا کہ اگر میں اس قسم کی رقم لیا کرتا تو میں اس وقت بہت بڑا دولت مند انسان ہو گیا ہو تا ۔ پھر میں نے اس سے اس کے حالات دریافت کیے  اور اپنے تعجب کا اظہار کیا۔ پھر میں نے اصرار کیا کہ مجھے حقیقت ضرور بتا ئیں ۔جب اس نے بیان کرنا شروع کیا کہ ایک شخص ہمارے پڑوس میں رہتا تھا اور وہ ایک ترکی حاکم اور بہت ہی بڑے اختیارات کا مالک تھا ۔

 

 

 

 

معمولی درزی اور بے وقتی اذان  کے وقت ،پورا جوان اور انتہائی حسین تھا ۔ ایک رات اس کے قریب سے ایک حسین عورت اس حالت میں گزری کہ وہ حمام سے نکل کر آ رہی تھی ۔ یہ شخص اس عورت کے پاس نشہ کی حالت میں جا کر اس سے چمٹ گیا اور اپنے گھر لانے کی کوشش کر نے لگا اور وہ انکار کرتی رہی۔ اس نے با آواز بلندکہا کہ اے مسلمانو !میرا شوہر موجود ہے اور یہ شخص بری نیت کے ساتھ زبردستی مجھے اپنے گھر لے جانا چاہتا ہے ۔

 

 

 

ادھر میرے شوہر نے یہ قسم کھا رکھی ہے کہ میں اس کے گھر کے علاوہ کسی دوسری جگہ رات نہ گزاروں ورنہ  مجھے طلاق ہو جائے گی اور کسی بھی قیمت پر میری یہ شرمندگی دھل نہ سکے گی۔درزی نے کہا کہ میں اٹھ کر اس شخص کے پاس گیا اسے شرم دلاتے ہوئے برا بھلا کہا۔ پھر میں نے اس عورت کو اس کے ہاتھوں سے چھڑا لینے کی کوشش کی۔جس پر اس نے مجھے لوہے کےڈنڈےسے مارا تومیں لہولہان ہو گیا اور وہ اس عورت کواپنے گھرلے گیا۔

 

 

میں  وہاں سے لوٹ آیا۔ اپنا خون دھویا اور لوگوں کو عشاء کی نماز پڑھائی ۔ نماز کے بعد میں نے اپنے نمازیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس نے جو کچھ کیا وہ آپ لوگوں کو معلوم ہو گیا ۔ اب آپ لوگ میرے ساتھ چلیں اور عورت کو چھڑا کر لے آئیں ۔ چنانچہ  ہم سب نے اس کے گھر پرحملہ کردیا۔ اس کے نوکر چاکرا پنے ہاتھوں میں چھریاں اورلوہے کے ڈنڈے لے کر نکلے اور ہم لوگوں کوبے حساب مارا۔

 

 

 

اور مارتے مارتے مجھے لہو لہان کر دیا اوراسقدرماراکہ مجھے راستہ کا پتہ نہیں لگ ر ہاتھا ۔ پھر کسی طرح میں اپنے بستر پر جا کر لیٹ گیا مگر مجھے نیند نہ آئی اور میں پریشانی کے عالم میں یہ سوچتا رہا کہ کس طرح آج رات ہی اس عورت کو اس ظالم کے ہاتھ سے نکال کر اس کے اپنے گھر تک پہنچا دوں ۔ تا کہ قسم کی وجہ سے اسے طلاق واقع نہ ہو  ۔

 

 

 

 

اچانک مجھے الہام ہوا کہ آدھی رات میں ہی  اٹھ کر نماز کے لیے اذان دے دوں تا کہ وہ شخصیہ سمجھ کر کہ صبح ہو چکی ہے  اس عورت کو بھی گھر سے نکال دے ۔ اور وہ رات ہی کو اپنے شوہر کے گھر پہنچ جائے ۔ میں اس شخص کے گھر کے دروازہ کی طرف و یکھتا رہا کہ شاید وہ گھر سے نکلتی ہوئی نظر آ جائے ۔پھر میں نے اذان بھی دے دی ۔ وہ عورت پھر بھی اس کے گھر سے باہر نہ نکلی۔ میں نے فجر کی نماز پڑھا دی تاکہ صبح یقینی طور پر ہو جائے ۔

 

 

 

 

میں اس عورت کی طرف دیکھتا رہا کہ  وہ ان کے گھر سے نکلی یا نہیں ۔ اتنے میں راستوں اور سڑکوں پر گھوڑ سواروں اور پیادہ پالوگوں کو اپنی طرف آتے ہوئے اور یہ کہتے ہوئے سنا کہ وہ شخص کہاں ہے جس نے اس طرح بے وقت اذان دی ہے تو میں نے خود ہی ان لوگوں سے کہہ دیا کہ میں نے ہی اذان دی ہے ۔ ۔ جب انہوں نے مجھے نیچے اترنے کو کہا۔ چنانچہ میں نیچے آ گیا ۔ انہوں نے کہا امیر المومنین کے دربار میں چلو ۔ پھروہ مجھے اپنے ساتھ لےگئے۔

 

 

 

یہاں تک کہ انہوں نے مجھے خلیفہ کے دربار میں لے جا کر کھڑا کر دیا۔ اس وقت جیسے ہی میں نے خلیفہ کو اس کی اپنی کرسی پر بیٹھے ہوئے دیکھا تومیں خوف کے مارے کا نپنے لگا اور بہت زیادہ گھبرانے لگا۔ اس طرح خلیفہ نے مجھے دیکھ کر اپنے قریب بلایا تو میں قریب ہو گیا ۔ پھر مجھ سے کہا تم پریشان نہ ہو اور اپنی گھبراہٹ دور کر لو اور دل کو مطمئن کرلو۔پھر بھی وہ مجھے طرح طرح سےدلا سا دیتے رہے کہ  میرا ڈر نکل گیا۔

 

 

 

جب اس نے مجھ سے کہا تم نے ہی اس طرح بے وقت اذان دی ہے ؟ میں نے کہا ہاں ! امیر المومنین!اس نے پوچھا کہ آخرتم نے ایسا کیوں کیا ہے اور بے وقت اذان کیوں دی ہے؟ حالانکہ ابھی بھی آدھی رات سے زیادہ رات باقی ہے ۔ اس طرح تم اپنی اذان سے روزے دار مسافر نمازی وغیرہ سب کوسخت دھوکہ دے رہے ہو میں نے کہاکہ اگر میری جان بخشی کا امیر المومنین وعدہ کریں تو میں اصل قصہ پورا کا پورا بیان کر دوں جواب دیا ٹھیک ہے تمہاری جان بخشی کی گئی

 

 

 

 

جب میں نےامیرالمومنین کوبتایاتو سنتے ہی سخت غصہ آیا اور فورا اس حاکم ظالم اور عورت کو دربار میں حاضر کرنے کا حکم دیا  ۔چنانچہ فی الفور وہ دونوں حاضر کیے گئے ۔ پھر اس نے اپنی خاص معتبر اور ذمہ دار عورتوں کے ساتھ اس عورت کو اس کے شوہر کے گھر بھیج دیا اور حکم دیا کہ اس کے شوہر کو بھی وہ میری طرف سے یہ حکم پہنچادیں کہ وہ اس عورت کے ساتھ احسان اور اچھے سلوک کے ساتھ پیش آئے کیونکہ اس پر زبردستی کی گئی ہے اور یہ معذور ہے ۔

 

 

 

پھر اس نو جوان حاکم کی طرف متوجہ ہوکر اس سے دریافت کیا کہ تمہارے پاس کتنی جائیداد اور کتنا مال ہے اور کتنی باندیاں اور کتنی بیویاں ہیں ۔ جب اس نے بہت سی چیز وں کو ظاہر کیا خلیفہ نے کہا تیرا حال برا ہو کیا اللہ کی دی ہوئی اتنی ساری نعمتیں بھی تیرے لیے کافی نہیں ہوئیں یہاں تک کہ  اللہ کے قانون کو توڑ دیا۔ اور یہاں تک کہ اس شخص کو جس نے تیرے سامنے امر با المعروف اور نہی عن المنکر کہا تو نے اسے بھی مارا

 

 

 

 

اس کی توہین کی تو و ہ شخص ان باتوں کا کوئی جواب نہ دے سکا بالکل خاموش رہا۔ اس لیے فرمان شاہی کے مطابق اس کے پیروں میں بیڑیاں اور گلے میں پھندا ڈال کر کپڑے میں لپیٹ کر لو ہے کے ڈنڈے سے اسے پیٹا گیا یہاں تک کہ خود مجھے ڈر لگنے لگا ۔ پھر دجلہ میں اسے ڈال دیا اور یہی اس کا آخری حشر ہوا ۔اس کے بعد خلیفہ نے بدر نامی سپہ سالار کو حکم دیا کہ اس کے گھر میں جو کچھ بھی بیت المال کا مال اور سامان ہوسب چھین لے ۔

 

 

 

 

پھر اس نیک درزی کو مخاطب کر کے کہاکہ تم جہاں کہیں بھی نا جائز کام ہوتے ہوئے دیکھو خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا خواہ کسی پولیس آفیسر ہی کے خلاف ہو اور اس کی طرف اشارہ کر کے کہا تو تم فورا ًمجھے اطلاع دو۔ اگر اس وقت بآسانی مجھے تمہاری ملاقات ہو سکے تو بہتر ہے ورنہ ہمارے اور تمہارے درمیان ملاقات کا سامان یہی اذان ہے ۔ جس وقت بھی ہو یا اس جیسی رات کا وقت ہو ۔

 

 

 

اس پورے واقعہ کے بیان کرنے کے بعد اس درزی نے کہا کہ اب میں ارکان دولت میں سے بھی جس کسی کام کا حکم دیتا ہوں وہ لوگ فوراً اسے بجالاتے ہیں ۔اور جس کسی کام سے انہیں روکتا ہوں و وفوراً رک جاتے ہیں اس خلیفہ معتضد کے خوف سے ۔ لیکن اس کے بعد سے آج تک اس جیسی اذان دینے کی مجھےکبھی بھی ضرورت نہیں پڑی ہے ۔شاید اب ایسی اذانوں کی اشد ضرورت ہے۔

شاید آپ یہ بھی پسند کریں
جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

%d bloggers like this:
Verified by MonsterInsights